ایک جائزے کے مطابق شراب اور منشیات کی لت کے شکار ہسپتال جانے والے ایسے لوگوں کی شرح زیادہ ہے جو چالیس کے پیٹے میں ہوتے ہیں۔
برطانیہ میں صحت کے نظام کی نگرانی اور ہدایات دینے والے ادارے ڈاکٹر فوسٹر کے جائزے کے مطابق برطانیہ میں گذشتہ تین سالوں میں شراب اور منشیات کے حوالے سے جن پانچ لاکھ لوگوں کو ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ان میں سے ایک لاکھ 20 ہزار 40 کے پیٹے میں تھے۔ڈاکٹر فوسٹر کا کہنا ہے کہ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ زیادہ شراب پینے اور منشیات استعمال کرنے کا رجحان اس عمر میں بڑھتا جاتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ مسئلہ غریب لوگوں میں زیادہ دیکھنے میں آیا ہے۔
دولتمند لوگوں کے مقابلے غریب طبقے کے لوگوں میں شراب اور منشیات کے سبب ہسپتال جانے والوں کی تعداد زیادہ
ہے۔
ڈاکٹر فوسٹر کی سالانہ گائیڈ میں شائع ہونے والے اس جائزے کے مطابق ان میں سے زیادہ تعداد 40 سے 49 برس عمر کے لوگوں کی ہوتی ہے۔ڈاکٹر فوسٹر کے بانیوں میں سے ایک راجر ٹیلر کا کہنا ہے کہ ان اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 1960 کی دہائی میں پیدا ہونے والے لوگوں کے ساتھ کچھ مسائل ہیں، کیونکہ یہ وہ لوگ ہیں جنھوں نے اپنی پچھلی نسلوں سے زیادہ شراب اور منشیات کا استعمال کیا ہے۔
برطانیہ کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی کے دس میں سے کم از کم ایک کیس شراب یا منشیات کے حوالے سے ہوتا ہے جس سے ملک کے نیشنل ہیلتھ سسٹم کو سالانہ 60 کروڑ پاؤنڈ کا خرچ برداشت کرنا پڑتا ہے۔
اس کے علاوہ 30 کے پیٹے کے لوگوں میں بھی شراب اور منشیات کے استعمال کا رجحان پایا جاتا ہے۔ 2010 تا 2011 اور 2011 تا 2012 ہسپتالوں میں داخل ہونے والوں میں اس عمر کے لوگوں کی تعداد تقریباً 70 ہزار تھی۔